کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر کے اسسٹنٹ کمشنرز کیلیے نئی گاڑیاں خریدنے سے متعلق وضاحت جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ معاملے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں اسسٹنٹ کمشنرز (ACs) کیلئے گاڑیوں کی خریداری کیلئے 2 ارب روپے مختص کرنے کے فیصلے پر اٹھائے گئے سوالات میں نہ صرف سیاق و سباق کا فقدان ہے بلکہ اس فیصلے کے پیچھے ضرورت اور دلیل کو بھی غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنرز صوبائی انتظامیہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، وہ حکومتی پالیسیوں اور فیصلوں کو نافذ کرنے کے لیے ACs امن و امان برقرار رکھنے، قیمتوں پر قابو پانے، پولیو کے خاتمے، سیلاب کے انتظام، اسکولوں اور اسپتالوں کے معائنے، لینڈ ایڈمنسٹریشن، الیکشن ڈیوٹی اور دیگر ضروری کاموں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
وضاحت میں سندھ حکومت نے کہا کہ مذکورہ افسران اکثر چوبیس گھنٹے اور دور دراز علاقوں میں سرکاری مشینری کے کام کو یقینی بنانے کیلئے انتھک محنت کرتے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشرنز کیلئے گاڑیوں کی آخری خریداری 2010 اور 2012 میں کی گئی تھی اور اُس وقت چھوڑی گاڑیاں خریدی گئیں تھیں جن کی اوسط عمر 8 سال تک ہوتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں خریدی گئی گاڑیوں میں سے زیادہ تر گاڑیاں اپنی میعاد پوری کرچکی ہیں اور مقررہ حد سے بھی زیادہ چل چکی ہیں جس کے باعث اُن کے پرزوں میں خرابی پیدا ہورہی ہے جبکہ کچھ افسران کے پاس 2005 سے پرانی ماڈل کی گاڑیاں بھی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گاڑیاں خراب اور پرانی ہونے کے نتیجے میں اسسٹنٹ کمشنرز سرکاری فرائض کے لیے اپنی پرائیویٹ گاڑیاں استعمال کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں جو کہ ناقابل عمل اور غیر منصفانہ ہے، لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان میں سے بہت سے افسران کے پاس اپنی ذاتی گاڑیاں بھی نہیں ہیں اور اس لیے وہ سرکاری فرائض اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے نجی گاڑیاں کرائے پر لینے پر مجبور ہیں۔
مزید برآں سندھ حکومت نے اس وقت پرانی گاڑیوں کی مرمت اور دیکھ بھال پر خرچ ہونے والے عوامی فنڈز کو کم کرنے کیلیے دو ارب روپے کی مالیت سے نئی ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا کیونکہ نئی گاڑیاں آنے کے بعد مرمت پر ہونے والے لاکھوں کے اخراجات کم ہوجائیں گے۔
وضاحتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہے کہ حکومت نے اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے جن ڈبل کیبن گاڑیوں کو خریدنے کا فیصلہ کیا ہے وہ کبھی بھی لگژری گاڑیوں کے زمرے میں نہیں آتیں۔ یہ آپریشنل گاڑیاں ہیں اور حکومت لاگت کی تاثیر کو یقینی بنانے کے لیے سب سے بنیادی قسم کی خریداری کرے گی۔
اس کے علاوہ حکومت موٹر وہیکل انسپکٹرز کے ذریعے ناکارہ اور ناقابل تلافی گاڑیوں کا فعال طور پر معائنہ اور انکی مذمت کر رہی ہے، جس سے ان اثاثوں کی کھلی نیلامی کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ سرکاری گاڑیوں کی وصولی کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں جو اس وقت غیر مجاز قبضے میں ہیں۔ اس اقدام کے نتیجے میں پہلے ہی ایسی 50 فیصد سے زائد گاڑیوں کی وصولی ہو چکی ہے جنہیں متعلقہ محکموں اور فیلڈ دفاتر کو دوبارہ تفویض کر دیا گیا ہے۔