آ ستا نہ :چینی صدر شی جن پنگ نے آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔جمعرات کو چینی میڈیا گروپ کے مطابق شی جن پنگ نے کہا کہ چین برکس کے موجودہ چیئرمین ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے، "گلوبل ساوتھ” کو متحد کرنے، "نئی سرد جنگ” کو روکنے اور غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں اور تسلط پسندی کی مخالفت میں روس کی حمایت کرتا ہے۔
چین شنگھائی تعاون تنظیم کی مستحکم اور طویل مدتی ترقی کو فروغ دینے اور ایس سی او کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے لیے روس سمیت دیگر رکن ممالک کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے۔ چین اور روس کو جامع سٹریٹجک کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانا چاہیئے، بیرونی مداخلت کی مخالفت کرنی چاہیئے اور مشترکہ طور پر خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا چاہیے۔صدرولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ اس وقت روس اور چین کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں،روس اور چین کے تعلقات کا ہدف کوئی تیسرا فریق نہیں ہے ۔
روس اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ میں چین کی حمایت کرتا ہے اور بیرونی طاقتوں کی چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور جنوبی بحیرہ چین میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے۔ رواں سال برکس کے موجودہ چیئرمین ملک کے طور پر، روس برکس تعاون پر چین کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کو مزید مضبوط بنانے کا منتظر ہے۔دونوں سربراہان مملکت نے مشترکہ دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین ہمیشہ تاریخ کی درست جانب کھڑا رہا ہے، امن اور مذاکرات پر یقین رکھتا ہے اور یوکرین کے بحران سمیت اہم علاقائی مسائل کے سیاسی حل کو فروغ دینے کے لیے مثبت کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔