فیصل آباد:پاکستان اور انڈونیشیا کے تجارتی حجم میں تین گنااضافہ کی گنجائش موجود ہے جس کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات انڈونیشیا کے سفارتخانہ کے چارج ڈی افیئر رحمت ہندراتا کسوما نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ سیاسی اور معاشی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ انڈونیشیا اپنے دارالحکومت جکارتہ کو بورنیو کے جزیرہ پر منتقل کر رہا ہے اور آئندہ سال ہم پاکستان اور انڈونیشیا کے سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ 32 ارب ڈالر سے زیر تعمیر مشرقی کالیمانتان کے نئے شہر میں منائیں گے۔ انہوں نے اس سال جکارتہ میں ہونے والے ٹریڈ ایکسپو انڈونیشیا کا بھی ذکر کیا اور فیصل آباد کے تاجروں پر زور دیا کہ وہ اس ایکسپو میں شرکت کے ذریعے نہ صر ف انڈونیشیا بلکہ آسیان کی بہت بڑی منڈی سے فائدہ اٹھائیں۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر سے ہر سال بڑی تعداد میں سیاح انڈونیشیا آتے ہیں لیکن اِن میں پاکستانی سیاحوں کی تعداد بہت کم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 400سے زائد پاکستانی طلبہ وظائف پر انڈونیشیا میں تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں جن میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انڈونیشیا کے سفارتخانہ نے دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان بہتر تعلقا ت کیلئے نئی حکمت عملی ترتیب دی ہے جس میں معاشی تعلقات میں اضافہ بھی شامل ہے۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے انڈونیشیا کے چارجڈ افیئر اور ان کی ٹیم کا خیر مقدم کیا اور فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کا مختصر تعارف پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد پاکستان کے عین وسط میں واقع ہے جو ریل، روڈ اور ائیر کے ذریعے پورے ملک سے منسلک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیمبر کے ممبران کی تعداد 9000سے زائد ہے جو معیشت کے 118سیکٹر اور سب سیکٹرز سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل اس شہر کی شناخت ہے جو پاکستان کے 40 فیصد سے زائد مزدوروں کو روزگار مہیا کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کی مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل کا حصہ 60فیصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستا ن انڈونیشیا سے بڑی مقدار میں پام آئل درآمد کرتا ہے جبکہ ہم انڈونیشیا کو چاول اور کینو وغیرہ برآمد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کو 10ارب ڈالر کا چاول اور ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کر سکتا ہے جبکہ گوشت کی برآمد کے بھی وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی توازن انڈونیشیا کے حق میں ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن محمد اظہر چوہدری نے انڈونیشیا کے مہمانوں کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ انڈونیشیا 280ملین کی بہت بڑی مارکیٹ ہے جبکہ ہم انڈونیشیا کے ذریعے آسیان ملکوں تک بھی رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔اس موقع پر انڈونیشیا کے بارے میں ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ آخر میں قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی کے ہمراہ انڈونیشیا کے چارجڈ افیئر مسٹر رحمت ہندراتا کسوما کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔ مسٹر رحمت ہندراتا کسوما نے بھی ڈاکٹر سجاد ارشد کو شیلڈ اور ٹیبل کیلنڈرکا تحفہ دیا۔