کراچی میں کارساز روڈ پر اپنی تیز رفتار گاڑی سے باپ بیٹی کو کچلنے والی ملزمہ نتاشا دانش کے صنعتکار گھرانے سے تعلق ہونے کی وجہ سے انصاف کی فراہمی پر شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔
ایسے میں یہ رپورٹ بھی سامنے آئی کہ پولیس اور صحت حکام نے معاملے کو کور اپ کرنے کی کوشش کی اور 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود ملزمہ کے خون اور پیشاب کے نمونے ہی نہیں لیے گئے جس سے اس کے نشے میں ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق ہوتی۔
البتہ عدالت میں وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمہ نفسیاتی مریضہ اور 5 سال سے زیر علاج ہے، جسے کچھ یاد نہیں۔
اس دعوے کی حمایت میں جناح اسپتال کے ڈاکٹر کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ ملزمہ کنفیوژن کا شکار ہے اور اس کی حالت ایسی نہیں کہ عدالت میں پیش کیا جاتا۔
تاہم نہ صرف عوام بلکہ نامور لوگوں میں بھی اس معاملے اور اس دعوے پر بے چینی پائی جاتی ہے خاص کر ایسے میں کہ جب یہ بات سامنے آئی تھی کہ ملزمہ کئی کمپنیوں کے اعلیٰ عہدوں پر فائز تھی۔
بختاور بھٹو زرداری نے ایک خبر کو درست کرتے ہوئے لکھا کہ ‘یہ کوئی گاڑی نہیں تھی (جس نے لوگوں کو کچلا) بلکہ ایک عورت تھی جس کو اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا نہیں، اس کی نشے کے ٹیسٹ کی رپورٹ ابھی آنی باقی ہے’۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ‘اسے سزا ملنی چاہیے اور اگر وہ کئی کاروباری اداروں کے بورڈز میں شامل تھیں تو ذہنی صحت کے سنگین مسئلےکو (اپنے بچنے کے لیے) استعمال نہیں کرسکتی’۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ ‘گل احمد برانڈ کے مالک کی اہلیہ (قاتلہ) نتاشا دانش کا چہرہ بتاتا ہے کہ وہ اپنی لینڈ کروزر چلاتے اسے اپنے حواس پر پوری طرح قابو تھا جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت کم از کم دو افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔
سینیٹر نے مزید کہا کہ پاکستان میں یہ عام رواج ہے کہ اسپتالوں میں غریب اور بے گناہ افراد کے قتل کے مقدمات میں بری ہونے میں مدد کے لیے بااثر لوگوں کو ذہنی طور پر بیمار قرار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ میں مکمل انکوائری کروں گی کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر نے قاتل خاتون کو ذہنی طور پر بیمار کیسے قرار دیا۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے لکھا کہ ‘شاہ رخ جتوئی، ظاہر جعفر، نتاشا علی محمد، کمال اتفاق ہے کہ سب ملزمان ارب پتی ہیں اور سب کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے’۔
علاوہ ازیں سابق ادکارہ اور سماجی ورکر رابی پیرزادہ کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں صرف غریبوں کو سزا ملتی ہے، میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ اس عورت کو سزا نہیں ملے گی ہماری عدالتیں اسے ملک سے باہر بھیج دیں گی’۔
معروف صحافی ناصر بیگ چغتائی نے ملزمہ کو نفسیاتی مریض قرار دیے جانے پر کہا کہ ‘وکیل صفائی کی جانب سے اسی دلیل کا امکان تھا، اسپتال نے بہت تیزی دکھائی’۔