ماسکو :روسی خلائی ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی خلاباز تقریباً نصف صدی قبل چاند پر اترے تھے۔ روسی خلائی ایجنسی کے سربراہ یوری بوریسوف نے اس حوالے سےروسی پارلیمنٹ کے ارکان کی طرف سے کئے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ چاند پر جانے والے امریکی خلا بازچاند کی مٹی کے نمونےلائے تھے جو انہوں نے اس وقت سابق سوویت یونین اور دیگر کئی ممالک کو دیئے تھے۔سابق سوویت یونین اور دیگر کئی ممالک کے سائنسدانوں نے مٹی کے ان نمونوں کا جائزہ لے کر اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ چاند سے لائی گئی مٹی ہے ۔ اس کے بعد اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکیوں نے اپنے اپالو مشن کے دوران حاصل کئے گئے مٹی کے نمونے درحقیقت چاند کی سطح سے حاصل کئے تھے۔
انہوں نے ارکان پارلیمنٹ کو یقین دلایا کہ ان نمونوں کو روس کی اکیڈمی آف سائنسز نے چاند کی مٹی ہی قرار دیا تھا۔ یوری بوریسوف نے ارکان پارلیمنٹ کو کو یقین دلایا کہ نمونوں کا تجزیہ صرف سابق سوویت یونین میں نہیں بلکہ متعدد ممالک میں کیا گیاتھا ۔انہوں نے کہا کہ اپالو مشن کے حقیقی ہونے کے ثبوت کا اہم حصہ یہ ہے کہ خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے اپنے سوویت ساتھیوں کے ساتھ کئی انسان بردار پروازوں کے ذریعےچاند کی سطح سے لائے گئے مٹی کے نمونے شیئر کئے تھے۔واضح رہے کہ 5 سے 20 فیصد امریکی اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ملک کا قمری پروگرام ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں تھا
۔اسی طرح 2020 میں پبلک اوپینین ریسرچ سینٹر کے سروے کے مطابق روس کی تقریباً 50فیصد آبادی کا خیال ہے کہ چاند پر اترنے کے حوالے سے امریکی حکومت کے دعوے جھوٹ تھے ۔ ان روسی شہریوں میں روسی خلائی ایجنسی کے سابق سربراہ دمتری روگوزین بھی شامل ہیں۔ سروے کے مطابق اس وقت بھی صرف 31 فیصد روسی شہری اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امریکی خلاباز نیل آرم سڑانگ نے 21 جولائی 1969 کو چاند پر اتر کر وہاں چہل قدمی کی تھی۔ رواں سال کے شروع میں نصف صدی سے زائد عرصے میں پہلی بار امریکی ساختہ خلائی جہاز چاند پر اترا تاہم ناسا کے آرٹیمس پروگرام کو گزشتہ برسوں کے دوران متعدد بار تاخیر کا سامنا کرنا پڑا ہے