نیویارک (پاکستان ایکسپریس ورلڈ نیوز):اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے تعلیم فریدہ شہید نے کہا ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکا میں تعلیمی کیمپسز میں طلبہ کے احتجاج پر حملوں میں حالیہ اضافہ تعلیمی ماحول میں فکری آزادی اور جمہوری اصولوں کی نفی کرتا ہے، پرامن مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن، گرفتاریوں، حراست، پولیس تشدد، نگرانی ، تادیبی اقدامات اور پرامن اجتماع و اظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق کا استعمال کرنے والے تعلیمی برادری کے ارکان کے خلاف پابندیاں باعث تشویش ہیں۔
یہ بات اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے تعلیم و پاکستانی ماہر عمرانیات فریدہ شہید نے امریکا کے سرکاری دورے کے اختتام پر ایک بیان میں کہی۔ فریدہ شہید نے کہا کہ وہ خاص طور پر اس بات پر فکر مند ہیں کہ مظاہرین کے ساتھ ان کے سیاسی نقطہ نظر کی بنیاد پر غیر منصفانہ سلوک کیا جاتا ہے خاص طور پر فلسطین کے حامی مظاہرین کے ساتھ۔ عالمی ادارے کی نمائندہ نے امریکا میں واشنگٹن ڈی سی، انڈیانا اور کولوراڈو کا عین اس وقت دورہ کیا جب امریکی طالب علموں نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کیمپسزکے میدانوں میں کیمپ لگائے، جنگ بندی اور اسرائیل سے منسلک تمام اثاثوں کو منجمد کر نے کا مطالبہ کیا۔
فریدہ شہید نے کہا کہ یہ پولیس حملے تعلیمی ماحول میں فکری آزادی اور جمہوری اصولوں کے خاتمے کا اشارہ دیتے ہیں۔ انہوں نے امریکی حکومت سے اپیل کی کہ وہ طلبہ کو متنوع نظریات اور نقطہ نظر تک غیر محدود رسائی کو یقینی بناتے ہوئے آزادی اظہار کے لیے اپنی بنیادی وابستگی کا اعادہ کرے۔ انہوں نے جنوری 2021 سے امریکا میں متعارف کرائی گئی 307 پالیسیوں اور تعلیمی گیگ آرڈر بلز کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ کتابوں اور نصاب پر پابندیوں کے ذریعے ظاہر ہونے والی ان پالیسیوں نے ایک وسیع ’سرد اثر‘ پیدا کیا ہے جو خیالات کے آزادانہ تبادلے کو روکتا اور پسماندہ آوازوں کو خاموش کر دیتا ہے۔شہید نے کہا کہ سکولوں سے پولیس کو ہٹانا اور قابل عملہ جیسے مشیروں اور سماجی کارکنوں میں سرمایہ کاری کرنا بہت ضروری ہے
تاکہ سیکھنے کا ایک محفوظ ماحول بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ بیانیے کو تبدیل کرنے کا وقت ہے، معیاری ٹیسٹنگ کے نتائج پر جامع ترقی اور سماجی تعامل کی مہارتوں کو ترجیح دیتے ہوئے طلبہ کو محض نمبروں تک محدود کر دیتے ہیں۔